اٹک ضلع کی تاریخ کی تیز ترین،بڑی ریکوری،46ٹن روئی سے لدا2کروڑ روپے مالیت کا ٹرالر چھیننے والا بین الصوبائی ڈکیت کا سرغنہ گرفتار،واردات میں چھینا گیا2کروڑ روپے مالیت کا مال بر آمد

محکمہ پولیس ضلع اٹک
شعبہ اطلاعات و تعلقات عامہ
اٹک( )ضلع کی تاریخ کی تیز ترین،بڑی ریکوری،46ٹن روئی سے لدا2کروڑ روپے مالیت کا ٹرالر چھیننے والا بین الصوبائی ڈکیت کا سرغنہ گرفتار،واردات میں چھینا گیا2کروڑ روپے مالیت کا مال بر آمد،
تفصیلات کے مطابق 20فروری کو کراچی سے تلہ گنگ کے رہائشی محمد یعقوب،رفیع اللہ اور نزاکت علی 2کروڑ روپے مالیت کی46ٹن روئی ٹرالر میں لاد کر لا رہے تھے،رات گئے تربیلا چوک کے قریب کار سوا نامعلوم مسلح ڈاکوؤں نے اسلحہ کے زورتینوں افراد کو اتار کر آنکھوں پر پٹی باندھ کر اپنی کار میں بٹھا لیا،ملزمان تینوں افراد کے ہاتھ پاؤں باندھ کر ویرانے میں پھینک کر روئی سے لدا ٹرالر چھین کر لے گئے،وقوعہ کی اطلاع ملنے پر ڈی پی او خالد ہمدانی نے ماہر پولیس افسران پر مشتمل خصوصی ٹیم تشکیل دے کر انہیں جدید سائنسی ٹیکنالوجی تک مکمل استفادہ دیتے ہوئے ملزمان کی گرفتاری اور چھینے جانے والے مال کی بر آمدگی کا خصوصی ٹاسک دیا،وقوعہ کا مقدمہ تھانہ صدر اٹک میں درج کیا گیا،ڈی پی او رروزانہ دن میں 4مرتبہ متعلقہ ڈی ایس پی اور ایس ایچ او سمیت ٹیم میں شامل افسران سے فالواپ لیتے رہے،ڈی پی او نے واضح کیا کہ اس واردات کے ٹریس ہونے تک میں خود چین سے بیٹھوں گا نہ کسی کو بیٹھنے دوں گا،ڈی پی او کی کڑی نگرانی کی وجہ سے پولیس نے واردات کے72گھنٹوں کے بعد واردات میں ملوث ایک ملزم کو گرفتار کر کے اس سے ضلع کی تاریخ کی تیز ترین ریکوری 2کروڑ روپے مالیت کی روئی سے لدا ٹرالر بر آمد کر لیا،ملزم کی شناخت اسد اللہ سکنہ ہر پور کے نام سے ہوئی جو بین الصوبائی ڈکیت گینگ کا سرغنہ بتایا جاتا ہے،یہ گینگ صوبہ کے پی کے سے آکر پنجاب میں ڈکیتی کی سنگین وارداتیں کر کے واپس کے پی کے چلے جاتے،گرفتار ملزم سے دوران تفتیش ڈکیتی کی کئی سنگین وارداتیں ٹریس ہونے کے حوالے سے ”مین لیڈز“ ملی ہیں،گرفتار ملزم کے دیگر ساتھیوں کی گرفتاری کے لئے پولیس کی ٹیمیں مختلف مقامات پر چھاپے مار رہی ہیں،اٹک ضلع کی تاریخ کی تیز ترین اور بڑی ریکوری کرنے پر سوشل میڈیا پر صارفین نے ڈی پی او خالد ہمدانی کوخراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ بین الصوبائی ڈکیت گینگ کی گرفتاری اور فوری ریکوری سے اٹک ضلع کی عوام کے احساس تحفظ میں کئی گنا اضافہ ہوا ہے۔