اٹک پولیس کی طرف سے ضلع میں خواتین کو ہراسانی اور تشدد سے محفوظ رکھنے کے لیے اینٹی ہراسمنٹ اینڈ وائلنس سیل کا قیام ،
خواتین پر تشدد غیر انسانی فعل ہےجسکی اجازت کوئی مہذب معاشرہ نہیں دے سکتا ۔ضلع اٹک کو خواتین کے لیے ہراسمنٹ فری زون بنائیں گے۔ہراسانی اور تشدد میں ملوث ملزمان کو نشان عبرت بنائیں گے۔ڈی پی او اٹک رانا شعیب محمود
تفصیلات کے مطابق حکومت پنجاب اور انسپکٹر جنرل آف پولیس پنجاب جناب انعام غنی کے ویژن کے مطابق ضلع اٹک میں اینٹی ہراسمنٹ اینڈ وائلنس سیل کا قیام عمل میں لایا گیا ہے جسکا مقصد خواتین کو ہراسانی اور تشدد سے محفوظ رکھنا ہے ۔اس سیل کا مقصد پکار 15 اور وویمن سیفٹی ایپ کے ذریعے خواتین پر تشدد اور ہراسگی کی کالز موصول ہونے پر فوری رسپانس، قابل دست اندازی پولیس جرم پر فوری ایف آئی آر کا اندراج ،خواتین پر تشدد اور ہراسگی کے مقدمات پر بہترین تفتیش کو یقینی بنانا ،ہراسگی کا شکار خواتین کو تمام تھانہ جات میں تعینات ویکٹم سپوٹ آفیسرز کی طرف سے مکمل مدد اور راہنمائی فراہم کرنا ،خواتین پر تشدد اور ہراسگی میں عدالتوں سے سزا یافتہ مجرمان کی کڑی نگرانی اورتمام خواتین میں تحفظ کا احساس پیدا کرنا ہے ۔ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر اٹک رانا شعیب محمود اور ایس پی انوسٹی گیشن اٹک ڈاکٹر عمارہ شیرازی اس سیل کے کام کی نگرانی کر رہے ہیں۔ضلع بھر میں تمام وہ مقامات جہاں خواتین سے زیادتی کے واقعات رونما ہوتے ہیں کو پنجاب پولیس کی کرائم میپنگ سسٹم کے ذریعہ نشاندہی کی گئی ہے جہاں پولیس افسران سول پارچات اور یونیفارم میں تعینات رہیں گےاور کسی ہراسگی کے واقعہ کی صورت میں ملزمان کو فوری طور پر دبوچ لیں گے۔ماڈل پولیس سٹیشن سٹی اٹک میں قائم اینٹی ہراسمنٹ اینڈ وائلنس سیل میں خواتین افسران سمیت ضلع کے بہترین تفتیشی افسرتعینات کیے گئے ہیں اور 15کے علاوہ 03ٹیلی فون لائنز بھی مہیا کی گئی ہیں جن پر خواتین کسی بھی ہراسگی یا تشدد کی شکایت کی صورت میں 24گھنٹے کال کر سکتی ہیں ۔یہ نمبر درج ذیل ہیں
057-9316498
057-9316499
057-9316501
مندرجہ بالا نمبروں پر خواتین پر تشدد اور ہراسگی کی کسی بھی کال کی صورت میں فوری رسپانس کیا جائے گا۔ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر اٹک رانا شعیب محمود نے ایس ڈی پی اوزا ور ایس ایچ اوز کو ہدایات دی ہیں کہ وہ اس رسپانس کی خود نگرانی کریں گے اوراس بات کو یقینی بنائیں گے کہ قابل دست اندازی جرم کی شکایت پر کسی تاخیر کے بغیر فوری طور پر ایف آئی آر کا اندراج ہو ۔ایسے تمام مقدمات کی تفتیش کی نگرانی ایس پی انوسٹی گیشن اٹک ڈاکٹر عمارہ شیرازی کریں گی اور پراسیکیوشن کے ساتھ ملکر ملزمان کو سزائیں دلوائی جائیں گی۔ڈی پی او اٹک کی طرف سے تمام تھانہ جات میں خواتین افسران کو ویکٹم سپوٹ آفیسرز تعینات کیا گیا ہے جن کوہراسگی اور تشدد کا شکار خواتین کی معاونت کرنے کے علاوہ انہیں سائیکلوجیکل سپورٹ فراہم کرنے کی ذمہ داری بھی دی گئی ہے۔خواتین پر تشدد میں ملوث ملزمان اور مجرمان کی کڑی نگرانی کے لیے بھی حکمت عملی مرتب کی گئی ہے۔ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر اٹک رانا شعیب محمود نے تمام پولیس افسران کو ہدایات جاری کی ہیں کہ وہ اس امر کو یقینی بنائیں گے کہ کسی تھانے کی حدود میں کسی خاتون کے ساتھ ہراسگی یا بدتمیزی کے واقعات نہ ہوں اور اگر کوئی مکروہ شخص اس قبیح فعل میں ملوث ہو تو اسے بلاتاخیر گرفتار کر کے سلاخوں کے پیچھے دھکیل دیں گے۔ان کا کہنا تھا کہ خواتین پر تشدد ایک غیر انسانی فعل ہے جسکی اجازت کوئی مہذب معاشرہ نہیں دے سکتا ۔ہمارا مذہب اور قومی کلچر بھی خواتین کی عزت اور وقار کو ہر حال میں ملحوظ خاطر رکھنے کا درس دیتا ہے اور اس کی عملی مثال 1400سال پہلے رسول اللہ ﷺ نے پیش کی تھی جب انہوں نے عرب کے اس معاشرے جہاں خواتین کو زندہ درگور کرنا قابل فخر سمجھا جاتا تھا میں نہ صر ف خواتین کو عزت بخشی بلکہ ماں کے قدموں تلے جنت پنہاں ہونے کا بھی بتایا ۔یہ خواتین ہی ہیں جن کی کوکھ سے وقت کے عظیم لیڈر اور سلاطین جنم لیتے ہیں ۔ان کا کہنا تھا کہ ضلع پولیس کے کمانڈر ہونے کے ناطے وہ ضلع کو خواتین کے لیے محفوظ ترین بنائیں گےاور ایسے تمام عناصر کو عدالتوں سے سزائیں دلوا کر نشان عبرت بنائیں گے جو کسی بھی وجہ سے خواتین کو تشدد او ر ہراسگی کا نشانہ بناتے ہیں ۔
ترجمان ا ٹک پولیس
